حکایتِ ہابیل و قابیل — پہلی نافرمانیِ نفس | قرآنی و نبوی حکایات | نورِ ادب

حکایتِ ہابیل و قابیل — پہلی نافرمانیِ نفس | قرآنی و نبوی حکایات | نورِ ادب حکایتِ ہابیل و قابیل — نورِ ادب

حکایتِ ہابیل و قابیل — پہلی نافرمانیِ نفس

قرآن و احادیثِ صحیحہ سے ماخوذ — مرتب: غلام مزمل عطا اشرفی (عطا) — بلاگ: نورِ ادب

ماخذ: سورۃ المائدہ، آیات 27–31 · شائع:

دو بھائی تھے — ہابیل اور قابیل — آدمؑ کے فرزند۔ دونوں نے اللہ کے حضور قربانی پیش کی۔ ایک کی قبول ہوئی اور دوسرے کی قبول نہ ہوئی۔ اس قبولیت و عدمِ قبولیت نے دلوں میں فرق پیدا کیا اور حسد نے نمودار ہو کر قابیل کو بگاڑ دیا۔

قابیل نے کہا:
“میں تجھے قتل کر دوں گا!”

ہابیل نے خشوع و عاجزی کے ساتھ جواب دیا کہ وہ اللہ سے ڈرتا ہے اور ظلم پر ہاتھ نہ اٹھائے گا۔ مگر نفسِ امّارہ نے قابیل کو بہکا دیا اور وہ اپنے بھائی کا خون بہا بیٹھا — یہ انسانی تاریخ کا پہلا قتل ہے۔

ہابیل کا جواب:
“اگر تُو مجھے مارنے کے لیے ہاتھ بڑھائے گا تو میں تجھ پر ہاتھ نہیں اٹھاؤں گا؛ میں اللہ سے ڈرتا ہوں جو سب جہانوں کا رب ہے۔”

بعد ازاں اللہ نے ایک کوّا بھیجا جو زمین کھود کر لاش چھپاتا ہے — قابیل نے اس منظر پر افسوس کیا اور بولا:

قابیل کا افسوس:
“افسوس! میں اس کوّے جیسا بھی نہ ہو سکا!”

سبق

  • حسد نیکیوں کو گھائل کرتا ہے اور ظلم کا آغاز بن جاتا ہے۔
  • قبولیت یا عدمِ قبولیت میں صبر و تقویٰ اختیار کرنا ضروری ہے۔
  • توبہ بروقت اختیار کریں — تاخیر ندامت بڑھاتی ہے۔
حدیثِ نبوی ﷺ:
“حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جیسے آگ لکڑی کو کھا جاتی ہے۔” — سنن ابی داؤد

یہ حکایت ہمیں نفس کے نقصان دہ پہلو سے آگاہ کرتی ہے؛ ہمیں چاہیے کہ دل کی صفائی، تقویٰ اور بردباری کو اپنا شعار بنائیں تاکہ ہم ظلم و حسد کے زخموں سے محفوظ رہیں۔

0 Comments

Post a Comment

Post a Comment (0)

Previous Post Next Post